پاکستان میں ایف آئی اے اور پولیس کی جانب سے موبائل فون ہیکنگ کے لئے اسرائیلی کمپنی سے ٹیکنالوجی لے کر استعمال کئے جانے کی خبر پر تحقیقاتی اداروں کے ماہرین اور وفاقی حکومت نے موقف پیش کردیا ۔اسرائیلی اخبار کے صحافی نے حقائق کو توڑ مروڑ کا پیش کرکے پاکستان کے حوالے سے معاملات الجھانے کی کوشش کی ہے ۔
ایف آئی اے کے ایک سینئر سابق اہلکار کے مطابق "سیلیبرائٹ” ایک فرانزک ٹول ہے جس کے ذریعے موبائل ڈیوائس،لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیجیٹل جٹس سے فارنسک تحقیقات کے دوران ڈیٹا کی ریکوری کے لئے کیا جاتا ہے ۔یہی مواد فارنسک رپورٹوں کی صورت میں عدالتوں میں بطور ثبوت استعمال ہوتا ہے۔یہ قطعی طور پر جاسوسی کا آلہ نہیں ہے۔
اس ضمن میں ایف آئی اے کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر سجاد مصطفی باجوہ کا کہنا ہے کہ سیلیبرائٹ ایک فرانزک سوٹ ہے، جو ڈیجیٹل ڈیوائس سے ڈیٹا نکالنے کے لیے استعمال ہوتا ہے جسے عدالتوں میں بطور ثبوت پیش کیا جاتا ہے یہ جاسوسی سافٹ وئیر نہیںہے۔اسی طرح سے پیگاسس جاسوسی ٹول ہے جسے ایف آئی اے نے کبھی نہیں خریدا۔ اسرائیلی صحافی نے معاملات الجھانے کے لیے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔
پاکستان میں اس معاملے پر اس وقت بات چیت شروع ہوئی جب گزشتہ روز اسرائیل کے ایک بڑے اخبار ہاریٹز میںاسرائیلی صحافی ”اودید یارون“ کی جانب سے شائع ہونے والی اس خبر پر سامنے آیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان کی سویلین انٹیلی جنس ایجنسی ’ایف آئی اے‘ اور پولیس اسرائیل کی ایک کمپنی کی ہیکنگ ٹیکنالوجی کئی برسوں سے استعمال کر رہی ہے۔اخبار ہاریٹز کے مطابق پاکستانی ایف آئی اے اور پولیس 2012 سے اسرائیلی ٹیکنالوجی کمپنی سیلیبرائیٹ کے سافٹ ویئر استعمال کر رہے ہیں۔
سیلیبرائیٹ سافٹ وئیر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایسے موبائل فونز تک رسائی دیتا ہے جو کہ ’پاس ورڈ پروٹیکٹیڈ‘ ہوتے ہیں اور ان فونز میں موجود تمام معلومات کو اس سافٹ وئیر کی مدد سے کاپی بھی کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب اس معاملے پر پاکستان کے وزیر دفا ع خواجہ آسف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس قسم کی ٹیکنالوجی بین الاقوامی مارکیٹ دستیاب ہے۔یہ کہنا کہ اسرائیل کی ٹیکنالوجی ہم نے لی ہے یہ درست نہیں ہے ۔کیونکہ مارکیٹ میں جو بھی بہترین ٹیکنالوجی یا سافٹ ویئر ز ہونگے وہ اس وقت بین الاقوامی مارکیٹ میں دستیاب ہیں جو پاکستان اپنی ضرورت کے مطابق ایسی ٹیکنالوجی دنیا میں کہیں بھی حاصل کر سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں نہ تجارتی ہیں۔پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور پاکستانی پاسپورٹ پر واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ یہ اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے لیے کارآمد ہے۔
دوسری جانب ایف آئی اے کی جانب سے باضابطہ طور پر اسرائیلی اخبار میں سامنے آنے والی معلومات کی تصدیق یا تردید تو نہیں کی تاہم ایف آئی اے کی ویب سائٹ پر جدید آلات خریدنے سے متعلق 26 اگست 2021 میں جاری ہونے والے ٹینڈر نوٹس موجود ہے جس میںبہت سے لیپ ٹاپ ،ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز،پرنٹرز،اسکینرزاوردیگر دفتری اور لیب سامان کے ساتھ ہی ایک عددسیلیبرائٹ یو ایف ای ڈی الٹی میٹ یا اس کی جگہ ایم ایس اے بی ٹیکنالوجی طلب کی گئی ۔ایم ایس اے بی نامیٹیکنالوجی ڈیوائس بھی فارنسک تفتیش کے لئے دنیا بھر کے تحقیقاتی ادارے استعما ل کرتے ہیں یہ بھی سویڈن کی کمپنی ہے جس نے یورپ آسٹریلیاءسمیت ایشیاءکے کئی ممالک میں دفاتر قائم کررکھے ہیں ۔
دوسری جانب ملک میں سائبر سکیورٹی ماہر ڈاکٹر فاتح الدین کے مطابق سیلیبرائٹ ٹیکنالوجی ٹول پاکستان بھر کے سکیورٹی ادارے عام استعمال کر رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونے والی دفاعی ساز و سامان کی نمائش آئیڈیاز 2020 کے تحت نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کی جانب سے شائع کردہ بروشر میں سیلیبرائٹ کی ایک پراڈکٹ کا بھی ذکر ہے۔جس میں لکھا ہے کہ یہ ففتھ جنریشن موبائل فورینزک ڈیوائس ہے، جو ایجنسیوں کو جرائم کے جلد حل میں مدد دے سکتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی ڈیوائس دنیا بھر کے تحقیقاتی ادارے استعمال کر رہے ہیں ۔
جبکہ پیگاسس بھی اسرائیل ہی کی ایک کمپنی این ایس او بناتی ہے۔ پیگاسس سیلیبرائٹ سے بالکل مختلف چیز ہے۔ سیلیبرائٹ کے لیے کسی کا فون موجود ہونا ضروری ہے، مگر پیگاسس ہیکنگ ٹول ہے اور یہ ’زیرو کلک‘ کے ذریعے فون میں انسٹال کر کے اس فون کو ہیک کر لیتا ہے اور اس کے اندر موجود معلومات فون کے مالک کے علم کے بغیر ہیکر کو خفیہ طریقے سے بھیج دیتا ہے۔