انڈس گزٹ رپورٹ
کراچی:کسٹمز پی سی آڈٹ حکام نے جعلی مینو فیکچرنگ کی آڑ میں 12کروڑ روپے سے زائد کا ٹیکس فراڈ کرنے والی کمپنی حمزہ کارپوریشن کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات بھی شروع کردی ہیں۔
اس ضمن فیکٹری مالکان میں شامل میاں بیوی کو مقدمہ میں نامزد کرنے کے بعد ان کی گرفتاری کے لئے کوشش کی جا رہی ہے اور ساتھ ہی پی سی آڈٹ ساﺅتھ کی جانب سے ملک کے اپریزمنٹ ایکسپورٹ کلکٹریٹس کو بھی الرٹ جاری کردیا گیا تاکہ ملزمان کی جانب سے بچنے کے لئے ”فلائنگ “ یعنی جعلی ایکسپورٹ کے لئے گڈز ڈکلریشن داخل کرنے کی صورت میں ان کو کلیئرنگ نہ دی جاسکے۔اطلاعات کے مطابق کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساﺅتھ میں ٹیکس فراڈ کی اطلاعات ملنے پر حمزہ کارپوریشن کے خلاف ایک انکوائری شروع کی گئی۔
تحقیقات میں کسٹمز ڈیوٹی ،سیلزٹیکس اورانکم ٹیکس کے دستیاب اعدادوشمارپر مبنی ڈیٹاکی جانچ پڑتال کی توابتدائی جانچ پڑتال کے دوران متعدد بے ضابطگیاںسامنے آئیں۔جس پر02 جولائی 2024 کو فیکٹری کے احاطے کا معائنہ کیاجس میںانکشاف ہواکہ مذکورہ کمپنی کی جانب سے ایکسپورٹ فیسی لیٹیش اسکیم اورڈی ٹی آرای رولزکی خلا ف ورزی کی گئی۔
درآمدکنندہ نے سال 2023اور2024کے دوران ایکسپورٹ فیسی لیٹیشن اسکیم کے تحت 23کروڑ 40لاکھ مالیت کے پولیسٹریارن کے24کنسائمنٹس درآمدکئے جس کی کلیئرنس کلیئرنگ ایجنٹس میں شامل میسرزویلکم لاجسٹک،میسرزشبیراسٹارکی جانب سے کی گئی تھی۔
پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی جانب سے کی گئی جانچ پڑتال کے دوران اس امرکا انکشاف ہواکہ درآمدکنندہ میسرز حمزہ کارپوریشن نے 18کروڑ70لاکھ مالیت پولیسٹریارن ایکسپورٹ کی تیاری میں استعمال کرنے کے بجائے مقامی مارکیٹ میں فروخت کرکے قومی خزانے کو مجموعی طورپر12کروڑ50لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔
اس ضمن میں درج مقدمہ کے مطابق در آمدکنندہ ملزم محمد علی نے دعویٰ کیا کہ گمشدہ سامان فیصل آباد اور لاہور کے دکانداروں کے پاس پڑا ہے۔
درآمد کنندہ کوموقع دیاگیاکہ وہ، گیٹ پاس، ٹرک کے رجسٹریشن نمبر، ڈرائیوروں کے فون نمبر، اور نقل و حمل کے سامان کے حوالے سے بلٹی رسیدیں فراہم کرے۔تاہم اس کی جانب سے ایسی کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔مزید یہ کہ درآمد کنندہ نے ای ایف سی اسکیم کافائدہ اٹھاکر سامان مقامی مارکیٹ میں فروخت کیا ۔
پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی ٹیم نے فیکٹری کے احاطے کا معائنہ بھی کیا جس میں فیکٹری کے اندر سپننگ، ویونگ، ڈائینگ، پرنٹنگ، سلائی سے متعلق کوئی تنصیب کی سہولت موجود نہیں تھی۔فیکٹری میں صرف سوٹ بنانے والی مشینیں نصب پائی گئی تھیں، جن میں سے زیادہ تر مشینیںخراب تھیں۔ حالانہ حمزہ کارپوریشن کی جانب سے ٹیکس چھوٹ پر خام مال شدہ گارمنٹس، سوٹ، تیار کپڑا، ہینڈ بیگ، اسکارف، رومال، تولیے، اور لکڑی کی جھاڑو والی چھڑی وغیرہ کا برآمدی سامان تیا رکرنے کے نام پر منگوایا جاتا رہا۔جبکہ معائنہ میں حمزہ کارپوریشن کی نصب شدہ مشینری ڈی ٹی آر ای، ایم بی اور ای ایف ایس کے تحت برآمد ہونے والے سامان سے متصادم نکلی۔
اس کیس میں پی سی اے ساؤتھ نے ملزم مہوش اور اس کے شوہر محمد علی کے خلاف سیکشن 32A کے تحت مالی فراڈ کی ایف آئی آر درج کرلیا ۔
مقدمہ کی تفتیش میں مزید معلوم ہوا کہ یارن کی درآمدات کا کافی حجم بھی درآمد کنندہ کی مالی حالت سے مطابقت نہیں رکھتا ۔اس پہلو کی وجہ سے کسٹمز حکام نے ملزمان کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ۔فرار ہونے والے ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، اورپی سی اے کی دو ٹیمیں ان کے مقامات کا پتہ لگانے اور ان کے پتے کی نگرانی کے لیے تعینات کی گئیں ۔
اس کے ساتھ ہی کراچی سمیت ملک بھر کے ڈرائی پورٹس پر قائم ایکسپورٹ کلکٹریٹس کوالرٹ رکھنے کے لئے مراسلہ جاری کردیا گیاتاکہ میسرز حمزہ کارپوریشن کے نام پر بوگس ایکسپورٹ کی کوشش کو روکا جا سکے۔