انڈس گزٹ رپورٹ
کراچی: کسٹمز انٹیلی جنس کراچی نے منی لانڈرنگ کے اپنی نوعیت کے ایک منفرد جرم کا سراغ لگاتے ہوئے در آمدہ شدہ اربوں روپے کا سریا جعلسازی سے پاکستان کے سب سے اونچے رہائشی ٹاورکے تعمیراتی پروجیکٹ میں استعمال کرنے والے بلڈرباپ بیٹے پر مقدمہ درج کرکے مزید تحقیقات شروع کردی۔

ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کی تحقیقات میں سامنے آیا کہ منی لانڈرنگ کے اس جرم کے ذریعے معروف بلڈرز کمپنیوں ایچ ایس جے بلڈرز اینڈ کنسٹرکشن اور ایچ ایس جے میٹل کے مالکان نے اپنی اسٹیل کمپنی ایچ ایس جے میٹل کے ذریعے 18ہزار میٹرک ٹن سے زائد سریا ان باﺅنڈ پردر آمد کیا تاہم بونڈڈ ویئر ہاﺅس سے اس میں سے ڈھائی ارب سے زائد مالیت کا 14ہزار میٹرک ٹن سے زائد سریا بغیر ڈیوٹی اور ٹیکس ادا کئے غیر قانونی طور پر نکال کر کراچی کے انتہائی مرکزی اور پوش علاقے میں زیر تعمیر پرتعیش منصوبے پر خرچ کیا گیا ۔بلڈرز کمپنیوں اور اسٹیل کمپنی کے مالکان نے اس ملی بھگت اور جعسازی کے ذریعے قومی خزانے کو ڈیوٹی اور ٹیکس کی مد میں اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ۔

ذرائع سے موصول ہونے والی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ایک معروف بلڈر کمپنی کے مالکان کی جانب سے کچھ عرصہ قبل اپنی ایک اور ذیلی سسٹر میٹل اسٹیل کمپنی کے تحت بیرون ملک سے 18ہزار میٹرک ٹن سے زائد آئرن اسٹیل بار اور ری میٹبل آئرن اسکریپ در آمد کیا گیا ۔اس کھیپ کو ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ حیدر آباد سے کلیئر کراکر تھانہ بھولا خان دیہہ کالو کھوکھر کے پرائیویٹ بونڈ ایئر ہاﺅس میں ان باﺅنڈ پر رکھا گیا یعنی کسٹمز قوانین کے تحت اس گودام سے در آمد کنندہ کمپنی مالکان جب جب اس سرئیے کی ضرورت کے مطابق کھیپ نکالتے رہتے ان کو اس پر لاگو ڈیوٹی اور ٹیکس پہلے ادا کرنا تھا ۔

تاہم بعد ازاں جب بانڈڈ ویئر ہاﺅس میں رکھے گئے اسٹاک کی جانچ پڑتال کی گئی تو انکشاف ہوا کہ 20مارچ2023 تک 18,854 میٹرک ٹن کے بجئے صرف 700سے1000میٹرک ٹن کاذخیرہ دستیاب تھا، جس سے معلوم ہوا کہ کمپنی کے مالکان نے غیرقانونی طورپر بانڈڈویئرہا?س سے 2ارب 17کروڑ83لاکھ 57ہزارروپے کااسٹیل غائب کرکے 71کروڑ62لاکھ78ہزارکے ڈیوٹی وٹیکسزکی چوری کی
دستاویزات کے طابق بلڈر کمپنیوں کے مالکان اور ڈائریکٹرز نے ملی بھگت سے اس گودام میں سے 14ہزار میٹرک ٹن سے زائد سریا کی مقدار چوری چھپے جعلسازی سے نکالی اور اس کو کراچی میں انتہائی مرکزی اور پوش علاقے میں قائم اپنے پرتعیش پروجیکٹ میں استعمال کیا ۔جس پر ڈیوٹی اور ٹیکس کے ساتھ جرمانہ وغیرہ شامل کرکے قومی خزانے کو سوا تین ارب روپے سے زئد کا نقصان پہنچایا گیا

دستاویزات کے مطابق اس جعلسازی پر ابتدائیطور پر ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ حیدر آباد کی جانب سے پرائیویٹ بونڈ ویئر ہاﺅس کی چھان بین کے بعد ملوث کمپنیوں کے مالکان پر مقدمہ درج کیا گیا تھا تاہم اس میں اب تک کوئی ریکوری نہیںہوسکی تھی ۔

اسی دوران ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز انٹیلی جنس کے ڈی جی فیض احمد چڈھڑ کو اس کیس میں ملنے والی منی لانڈرنگ کی اطلاعات پر ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس کراچی انجینئر حبیب کی ہدایت پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر سعود حسن نے ٹیم کے ساتھ علیحدہ انکوائری شروع کی اور اس منی لانڈرنگ ،ٹیکس چوری،جعلسازی کے تمام ثبوت اور شواہد حاصل کرکے کمپنیوں کے مالکان باپ بیٹے کے خلاف مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔

کسٹمز کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کیس کرنے کے اختیارات ملنے کے بعد یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے ۔اس کیس کی کامیاب پیروی ملک بھر میں اسی طرح کے بے حساب کیس بنانے کے لئے مثال کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہے جس میں مس ڈکلریشن ،انڈر انوائسگ اور جعلسازی سے ٹیکس چوری کرنے والی کمپنیوں اور تاجروں کی جانب سے حاصل کی گئی کرائم پرسیڈ کا سراغ لگا کر ان کے اثاثہ جات پر مقدمات بنائے جاسکتے ہیں ۔

مذکورہ کامیاب تفتیش اور اس کے نتیجے میں منفرد کیس بنانے پر ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس کی جانب سے ڈائریکٹر انجینئر حبیب اور ان کو ٹیم کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان کو خصوصی مبارک باد بھی دی ہے۔