رپورٹ : عمران خان
کراچی: پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے سابق جنرل منیجر کی جانب سے جعلی دستاویزات پر سرکاری بحری جہاز پر 30لاکھ روپے ماہانہ ملازمت حاصل کرنے کے انکشاف پر ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کردیں ۔جس کے لئے زونل حکام نے متعلقہ سرکل حکام کو ہدایات جاری کردی ہیں۔جبکہ مذکورہ سابق افسر کی اس جعلسازی پر2علیحدہ محکمہ جاتی انکوائریاں پہلے سے ہی جاری ہیں ۔

ذرائع سے ملنے والی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے حکام کو تحریری اطلاعات موصول ہوئیں کہ پی این ایس سی کے سابق جنرل منیجر ایس ایم ڈپارٹمنٹ عرفان محمود شیخ نے جعلی سی مین سروس بک بنوائی اور اس پر ملک سے باہر جانے اور بحری جہاز پر ملازمت کرکے واپس آنے کی جعلی مہریں پاکستان شپنگ آفس کے ملازمین کی ملی بھگت سے لگوائیں ۔اس بنیاد پر عرفان محمود شیخ نے پی این ایس سی کے سرکاری قومی بحری جہاز ایم ٹی مردان پر ماہانہ 11ہزار ڈالرز کے قریب کی خطیر تنخواہ پرملازمت حاصل کرلی جوکہ ماہانہ 30لاکھ روپے پاکستانی بنتے ہیں ۔

اطلاعات کے مطابق پاکستان پاکستان منسٹری آف کمیونی کیشن ( پورٹ اینڈ شپنگ ونگ ) کے قواعد وقوانین کے مطابق کوئی بھی شخص بحری جہاز پر اس وقت تک ملازمت کے لئے اہل قرار نہیں دیا جاتا جب تک کے وہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران کسی بھی بحری جہاز پر ملازمت کرنے کا ثبوت اور سرٹیفکیٹ پیش نہ کردے۔جبکہ عرفان محمود شیخ نے گزشتہ 20برس سے کسی بھی بحری جہاز پر ملازمت نہیں کی ہے ۔تاہم سرکاری جہاز پر ملازمت کے لئے خود کو اہل ظاہر کرنے کے لئے انہوں نے اپنی ایس ایس بی یعنی سی مین سروس بک پر 2019کے جون سے لے کر اکتوبر 2019کے دوران ملائشیاءسے ایک بحری جہاز پر ملازمت کرنے کے حوالے سے ملک سے جانے اور آنے کی مہریں لگوائیں ۔

پاکستان سے بحری جہازوں پر جانے والے سی مین اپنے سروس بک پر یہ سرٹیفکیٹ اور اجازت نامے ڈی جی پورٹ اینڈ شپنگ کے ماتحت کام کرنے والے ڈپارٹمنٹ سے لگوا کر حاصل کرتے ہیں۔اطلاعات میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے امیگریشن کے ریکارڈ کے مطابق عرفان محمود شیخ جون 2019سے اکتوبر 2019کے دوران ملک میں ہی تھے اور اس دوران وہ باہر گئے ہی نہیں ہیں ۔جس کا واضح مطلب ہے کہ انہوں نے اپنی سابق سرکاری پوزیشن کو استعمال کرتے ہوئے پورٹ اینڈ شپنگ ڈپارٹمنٹ سے جعلی مہریں لگواکر کر سرٹیفکیٹ حاصل کیا۔اس کا وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کے مرکزی ڈیٹا میں ریکارڈ ہونے یا نہ ہونے پر بھی انکوائری جاری ہے۔

ایف آئی اے کو دی گئی معلومات کے مطابق سابق جنرل منیجر پی این ایس سی عرفان محمود نے ایک بااثر افسر کی حیثیت سے سروس کی اور اس دوران بہت سے بد عنوانی کے معاملات ان کے علم میں ہونے کی وجہ سے اس ریکارڈ کو اپنے ذاتی فوائد کے لئے استعمال کرنے لگے ہیں ۔اس ضمن میں عرفان محمود سکا موقف لینے کی کوشش کی گئی تاہم رابطہ ممکن نہ ہوسکا۔