رپورٹ: عمران خان
اسلام آباد:کسٹمز حکام کے لئے ہر ہفتے کروڑوں روپے کمانے والے سپاہی کی کہانی ایرانی ڈیلز اور پٹرول کے اسمگلر کی زبانی منظر عام پر آگئی ۔تانے بانے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل آفس کسٹمزتک جا پہنچے ۔
مذکورہ تفصیلات سے بخوبی سمجھا جاسکتا ہے کہ کراچی ،لاہور ،کوئٹہ ،پشاور اور پاکستان کے ہر بڑے شہر میں برسوں سے چلنے والے ایرانی اسمگل شدہ تیل کا منظم دھندہ کیسے کام کر رہا ہے۔کیسے بڑے اسمگلر بلوچستان سے دیگر صوبوں کے شہروں میں ملوث ٹرانسپورٹ مافیا کے ذریعے پٹرولیم کے ڈیلروں تک اربوں روپے مالیت کا تیل ماہانہ سپلائی کر رہے ہیں ۔پاکستانی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹنے والے اس کاروبار کی سہولت کاری محکمہ کسٹمز سمیت وہی ادارے کر رہے ہیں جن کی ذمے داری ہے کہ وہ اس کا انسداد کریں ۔
امت کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے کو گزشتہ ہفتے 20 برسوں چلنے والے ایرانی ڈیزل پٹرول کے بڑے نیٹ ورک کے اہم شواہد مل گئے ہیں۔ تحقیقات میں سامنے آنے والے اس ایک نیٹ ورک میں 14 پٹرولیم ڈیلر ملوث نکلے۔ تفتیش میں ایک گرفتار مرکزی ملزم پٹرولیم ڈیلر عبدالوارث کے موبائل فون کی چھان بین کے نتیجے میں سہولت کار کسٹمز افسران کے نام اور بات چیت سامنی آگئی ہے۔
تیل اسمگلروں سے صرف ایک زون کے علاقوں سے رشوت وصول کرنے والا لیاقت وصلی کسٹمز سپاہی 30سے 40ہزار ماہانہ کا تنخواہ دار ہے تاہم گزشتہ برسوں میں اس کے ہاتھوں سے اربوں روپے گزر کر اعلیٰ حکام تک پہنچ چکے ہیں جس میں سے یقینی طور پر اس نے اپنے حصے کے کروڑوں روپے رکھے۔لیاقت وصلی نامی سپاہی کی پوسٹنگ ڈائریکٹوریٹ جنرل کسٹمز اسلام آباد میں ہے ۔جس پر تحقیقات کا دائرہ محکمہ کسٹمز ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد تک وسیع کردیا گیا ہے ۔
موصول ہونے والی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے کی ٹیم کو خفیہ اطلاعات موصول ہوئیں کہ ایرانی ڈیزل اور پٹرول کے منظم نیٹ ورک کا اہم کردار ایک کھیپ کے ساتھ سرگودھا روڈ فیصدل آباد کے قریب ہے ۔اس معاملے پر ایف آئی اے کی ٹیم نے جب چھاپہ مارکرملزم عبدالوارث کو گرفتار کیا۔ ملزم کی گاڑی رجسٹریشن نمبرایف ڈی ایس 1465سے موقع پر اسمگل شدہ 10 ہزار لیٹر ایرانی تیل برآمد ہوا۔
ملزم نے ابتدائی تفتیش میں انکشاف کیا کہ اس کی متعدد کسٹمز افسران اور اہلکاروں سے مضبوط سیٹنگ ہے۔ملزم کے مطابق وہ گزشہ کئی برسوں سے وہ نہ صرف اپنے لئے کسٹمز انفورسمنٹ اور کسٹمز انٹیلی جنس کے کرپٹ افسران کی سہولت کاری سے ایرانی ڈیزل اور پٹرول منگوا رہا ہے بلکہ اس پورے علاقے کی ایک درجن سے زائد پٹرولیم ایجنسیوں کو بھی اسمگل شدہ تیل سپلائی کروارہا ہے۔ اس کے عوض ملزم ہی تمام ڈیلرو سے رشوت کی رقم وصول کرکے کسٹمز افسران تک پہنچاتا ہے۔ ملزم کے موبائل کی چھان بین سے ایک درجن کے قریب کسٹمز افسران اور اہلکاروں کے نمبرز اور بات چیت کا ریکارڈ مل گیا۔ اس ڈیٹا میں اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل کی سپلائی کے عوض رشوت کے معاملات کے شواہد موجود پائے گئے۔
ملزم عبدالوارث نے مزید انکشاف کیاکہ وہ ایران سے اسمگلروں کے ذریعے منگوائے گئے تیل کو پہلے اپنی ایجنسی کے بڑے اسٹور میں ذمپ کرتا ہے اس کے بعد دیگر ڈیلروں کو بھجواتا رہتا ہے۔اس پورے کام کے لئے وہ اپنے رابطے میں موجود 14پٹرولیم ڈیلروں سے فی ڈیلر 2لاکھ 50ہزار روپے ہفتہ کی بنیاد پر جمع کرکے کسٹمز افسران کو دیتا ہے ۔جوکہ ہر مہینے کے ایک کروڑ 40لاکھ روپے بنتے ہیں اور یہی رقم ہر سال 16سے 17کروڑ رپے بنتی ہے ۔جوکہ صرف ایک زون یعنی علاقے کے صرف 14تیل ڈیلروں سے اسمگلنگ کی سہولت کاری کی مد میں جمع ہو کر مقامی علاقوں کے افسران تک ہیڈ آفس اسلام آباد تک پہنچتی ہے۔جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اسمگل ہونے والی باقی اشیاءکو چھوڑ بھی دیا جائے تو صرف تیل کی اسمگلنگ سے ملک بھر سے صرف سہولت کاری اور پردہ پوشی کے لئے رشوت کی مد میں کتنے ارب روپے سرکاری سہولت کاروں کی جیبوں میں جاتے ہیں۔
ملزم نے ابتدائی پوچھ گچھ میں جن کسٹمز افسران سے گزشتہ 20برسوں میں رابطے میں رہنے کا اعتراف کیا ان میں کسٹمز سپاہی لیاقت وصلی ،کسٹمز اہلکار وقاص گورایہ ،سپرٹنڈنٹ کسٹمز تنویر،انسپکٹر کسٹمز محمود ڈوگر،انسپکٹر کسٹمز رمضان شاہد ،کسٹمز اہلکار
انجم،کسٹمز اہلکار خالد گجر،کسٹمز اہلکار سلیم،کسٹمز انٹیلی جنس اہلکار مختار نون ،کسٹمز افسر ذولفقار واہلہ،کسٹمز اہلکار منصور شامل ہیں ۔ملزم کے موبائل کی چھان بین میں جب رشوت کے لین دین کے ٹھوس ثبوت ملے۔ تو ایف آئی اے کی ٹیم نے کارروائی کو آگے بڑھانے کے لئے کسٹمز اہلکار لیاقت وصلی کو فون کروایا جب لیاقت وصلی ملزم عبدالورث سے رشوت کی رقم وصول کرنے کے لئے کار رجسٹریشن نمبر بی وائے زیڈ 133میں موقع پر پہنچا تو اس کو بھی حراست میں لے لیا گیا ۔ملزم لیاقت کی کار میں سے مزید 18لاکھ روپے بر آمد ہوئے جو کہ وہ کسٹمز افسران کے نام پر مختلف ملزمان سے جمع کرتا ہوا پہنچا تھا۔
ایف آئی اے کی جانب سے اس معاملے میں دونوں ملزمان کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جس میں ابتدائی طور پر ان 14کسٹمز افسران اور اہلکاروں کے ساتھ ہی 14پٹرولیم ڈیلروں کو بھی نامزد کر کے تفتیش کی جا رہی ہے ۔جس میں جلد ہی مزید سنسنی خیز انکشافات اور گرفتار یاں سامنے آنے کا امکان ہے ۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اسمگلنگ کے تیل کے لئے مذکورہ سیٹ اپ کسٹمز فیصل آباد زون ،کسٹمز ملتان ،بہاولپور ،خانیوال ،سرگودھا ،رحیم یار خان ،بہاولنگر اورصادق آبادکے لئے بھی کام کر رہا تھا ۔یہاں سے کسٹمز حکام کے نام پر ماہانہ ایرانی ڈیزل اور پٹرول کے اسمگلروں اور ڈیلروں سے ماہانہ کروڑوں روپے کی وصولیاں کی جا رہی ہیں ۔جس کے تانے بانے اسلام آباد ہیڈ کوارٹرز اور ڈائریکٹوریٹ جنرل تک جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان پٹرولیم کی صنعتوں سے منسلک قانونی در آمدگان کی جانب سے حکومت کو ہولناک اعداد وشمار بھیجے گئے جن کے مطابق پاکستان میں اسمگل شدہ پٹرولیم مصنوعات کا حجم 1لاکھ 20ہزار میٹرک ٹن ہوچکا ہے۔اس کے نتیجے میں قانونی درآمد گان کی پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں 21فیصد کی بڑی اور تاریخی کمی آئی ہے ۔جس کا واضح مطلب ہے کہ حکومتی خزانے کو ڈیوٹی ٹیکس کی مد میں کھربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔