رپورٹ : عمران خان
کراچی:کسٹمز انٹیلی جنس نے ملک کی معروف مقامی اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کو سپلائی ہونے والے خام مال میں کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری کا سراغ لگا کر مقدمہ درج کرلیا ۔
موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کسٹمز انٹیلی جنس کی تحقیقات میں درجن سے زائد معروف مقامی اور ملٹی نیشنل فوڈ کمپنیوں کے لئے وینڈر کے طور پر خام مال سپلائی کرنے والے بڑے ٹیکس چور نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے۔
ابتدائی طور پر منسلک کمپنی مالکان کی جانب سے جعلسازی سے صرف 4درآمدی کھہپوں میں قومی خزانے کو 27کروڑ روپے کا چونا لگانے کی وارداتوں کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ کسٹمز انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کراچی نے ٹھوس شواہد سامنے آنے پر جام جیلی ،چاکلیٹ ،آئسکریم ،بسکٹ،ویجی ٹیبل آئل،ناریل آئل ،بناسپتی،مکھن، اور دیگر کنفیکشنری آئٹم کے لئے خام مال سپلائی کرنے والی بڑی کمپنی میسرز فوڈ لنکس انٹر نیشنل کے مالک شاہد ہدیٰ اور اس کے کلیئرنگ ایجنٹ محمد مناف کے خلاف مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔
مذکورہ کمپنی اپنے کار خانے اور مینو فیکچرنگ کے نام پر فوڈ آئٹم کا خام مال در آمد کرکے جعلسازی سے نہ صرف ایڈیشنل سیلز ٹیکس بچا رہی تھی بلکہ انڈ انوائسنگ کرکے اپنے سامان کی قیمت کم سے کم ظاہر کرکے بھی ڈیوٹی اور ٹیکس کی مد میں کروڑوں روپے کی ڈیوٹی اور ٹیکس چوری کر رہی تھی۔
در حقیقت کمپنی یہ خام مال منگوا کرکینڈی لینڈ، لو بسکٹ ،انگلش بسکٹ ،کولسن کمپنی ،شان فوڈ ،شیزان فوڈ ،مے فیئر کمپنی ،ہلال فوڈ کمپنی ،اگلو آئسکریم کمپنی ،بوش فارما سوٹیکل ،ہمدرد کمپنی اور قرشی کمپنی وغیرہ کو ان کی مصنوعات کی تیاری کے لئے سپلائی کر رہی تھی جن کے نام اور برانڈز فوڈ لنکس انٹر نیشنل کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر اپنے کلائنٹ کی حیثیت سے شائع کر رکھے ہیں۔
ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس فیض احمد چدھڑ کی ہدایات پر ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس کراچی انجینیئر حبیب کی نگرانی نے ٹیم نے خفیہ اطلاعات ملنے پر میسرز فوڈ لنکس انٹر نیشنل نامی کمپنی کے در آمدی خام مال کی نگرانی شروع کر رکھی تھی۔
ان اطلاعات میں کسٹمز انٹیلی جنس کے حکام کو معلوم ہوا تھا کہ مذکورہ کمپنی کی جانب سے دوہری جعلسازی کرکے کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری کی جا رہی تھی جبکہ اس کمپنی کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں دیگر کمپنیوں کے لئے مسابقت کرنا مشکل ہوگیا تھا کیونکہ یہ کمپنی ٹیکس چوریاں کرکے مارکیٹ ریٹ سے کچھ کم قیمت پر مقامی اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کو خام مال سپلائی کرکے بھاری منافع کما رہی تھی جبکہ اس قیمت پر یہ خام مال سپلائی کرنا دیگر ایسی کمپنیوں کے بس میں نہیں تھا جوکہ تمام قانونی تقاضے پورے کر کے پورا ٹیکس دے کر سامان در آمد کر رہی تھیں۔
جبکہ انہی متاثرہ کمپنیوں میں سے ایک کمپنی کی جانب سے کسٹمز حکام کو ایک درخواست بھی دی گئی تھی جس پر ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس کی جانب سے نوٹس لے کر ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جنس کراچی کو یہ ٹاسک دیا گیا۔اس تحقیقات میں کسٹمز انٹیلی جنس کی جانب سے میسرز فوڈ لنکس انٹر نیشنل کی جانب سے در آمد کی گئی 4حالیہ کھیپوں کی چھان بین شروع کی گئی جس کے لئے ریکارڈ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس کمپنی نے اپنا دفتر کسٹمز ریکارڈ میں گلشن اقبال پاک تعمیر پلازہ میں ظاہر کررکھا ہے جبکہ ویب سائٹ پر کمپنی نے اپنا دفتر پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی ظاہر کررکھا ہے۔
مذکورہ کمپنی کی جانب سے ان کھیپوں میں لائے گئے خام مال کے حوالے سے گرین پاک شپنگ کمپنی ،میسرز ایور گرین شپنگ لائن کمپنی ،میسرز جی اے آر پاکستان کمپنی ،میسرز اوشین ایکسپریس پاکستان کے علاوہ انڈو نیشیائ کے شہر جکارتا میں قائم کمپنی میسرز پی ٹی اسمارٹ تی بی کے سے مراسلے ارسال کرکے ڈیٹا حاصل کیا گیا جس کی چھان بین میں انکشاف ہوا کہ میسرز فوڈ لنکس انٹر نیشنل کمپنی کی جانب سے مسلسل خام مال کی در آمد میں قیمت انتہائی کم کرکے ظاہر کی جا رہی تھی۔
جس کے لئے جعلسازی سے دستاویزات میں ردو بدل کرکے سامان کی کلیئرنس کے لئے گڈز ڈکلریشن یعنی جی ڈی کے ساتھ منسلک کرکے کسٹمز کے وی بوک سسٹم میں اپنے کلیئرنگ ایجنٹ محمد مناف کے ذریعے جمع کروایا جاتا تھا۔محمد مناف دانش انٹر نیشنل نامی کمپنی کا مالک ہے جوکہ اس وقت مقدمہ میں فوڈ لنکس انٹر نیشنل کے مالک شاہد ہدیٰ کے ساتھ نامزد ہے جن کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔کسٹمز ذرائع کے بقول اس معاملے میں کمپنی کا پورا در آمدی ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے جس میں ٹیکس چوری کا تخمینہ کہیں زیادہ ہوسکتا ہے۔