ایف بی آر انٹر نل آڈٹ کراچی نے ڈھائی ارب روپے کے ٹیکس فراڈ میں ملوث 13افراد اور کمپنیوں کا سراغ لگا کر ان کے خلاف ریکوری اور فوجداری قوانین کے تحت کارروائی شروع کردی ہے۔

کارروائی میں ملزمان کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کرکے ان کے بینک اکاﺅنٹس اور اثاثوں کو منجمد کرنے کے لئے منظوری حاصل کرلی گئی ہے ۔مذکورہ ٹیکس چوری بیٹری اور لیڈ کے کاروبار اور مینوفیکچرنگ سے منسلک ملک کے بڑے کارخانوں کے مالکان کی جانب سے اپنے فرنٹ مینوں اور جعلی اور وگس کمپنیوں کے ذریعے کی ہے ۔

مذکورہ کمپنیوں اور افراد میں فورس بیٹری بنانے والی کمپنی میسرز فورس بیٹریز لمیٹڈ،ملت کی صنعتی مصنوعات بنانے والی ملت بیٹری کمپنی ،ڈیٹا انجیئرنگ پرائیویٹ لمیٹڈ ،برج بیٹریاں بنانے والی کمپنی میسرز ریمبو ہائی ٹیک پرائیویٹ لمیٹڈ ،خشک بیٹری سیل بنانے والی کمپنی آر آئی ای پرائیویٹ لمیٹڈ ،رازق انڈسٹریل انٹر پرائزز پرائیویٹ لمیٹڈ ،ٹوٹل پاور انڈسٹریز پرائیویٹ لمیٹیڈ ،اسٹارک کے نام سے موٹر سائیکلوں کی بیٹریاں بنانے کے لئے میٹریل فراہم کرنے والی کمپنی برلن پیٹرولیم کمپنی شامل ہیں۔

ڈھائی ارب روپے کا ٹیکس فراڈ کرکے ناجائز منافع بٹورنے والے بزنس مینوں کی جانب سے جن فرنٹ مینوں اور بوگس کمپنیوں کا استعمال کیا گیا ان میں کنگز ایمپیکس کمپنی کے مالک ہیں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 56کروڑ کا فراڈ کیا ۔سلمان ایمپیکس کے مالک محمد سلمان نے 24کروڑ کا فراڈ کیا ۔سلیم ایمپیکس کے مالک محمد سلیم نے 48کروڑ کا فراڈ کیا ۔اسٹار انٹر نیشنل کے مالک محمد رفیع نے 31کروڑ روپے کا فراڈ کیا ۔وسیم انٹر پرائزز کے مالک وسیم احمد نے 52کروڑ روپے کا فراڈ کیا ۔

ذرائع کے بقول بظاہر یہ 5کمپنیاں جعلی اور بوگس ہیں جن کے مالکان معمولی تنخواہ دار شہری ہیں جنہیں فرنٹ مین بنا کر ان کے کوائف پر کمپنیاں رجسٹرڈ کروائی گئیں اور ان کے ساتھ خرید و فروخت اور سپلائی کی بوگس دستاویزات بنواکر بڑی کمپنیوں کے مالکان نے اپنی ٹیکس چوری کے لئے استعمال کیا جس پر مزید تفتیش جاری ہے ۔

موصول ہونے والی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا تھا جب 2022میں ڈائریکٹوریٹ ایف بی آر انٹر نل آڈٹ کراچی کی جانب سے تمنا انڈسٹریز کے حوالے سے ڈیڑھ ارب روپے کا ٹیکس فراڈ سامنے آنے پر جون میں مقدمہ الزام نمبر 01/2022فرج کرکے تفتیش شروع کی تھی ۔

جس میں بتایا گیا تھا کہ ملزم نواب زمان نے تمنا انڈسٹریز کے نام سے جعلی کمپنی قائم کی تھی۔ مذکورہ کمپنی نے جون،جولائی اور اکتوبر کے دوران 7 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کئےلیکن کمپنی اپنے بینک اکاﺅنٹ کے ذریعے یہ بتانے سے قاصر رہی کہ مذکورہ اخراجات کہاں کئےگئے۔

اس کے بعد ایف بی آر نے مذکورہ کمپنی کو سسٹم سے بلیک لسٹ کرکے تحقیقات کے دائرہ کار ان تمام کمپنیوں اور افراد تک بڑھا دیا تھا جنہوں نے تمنا انڈسٹریز کے ساتھ اربوں روپے کے سامان کی خریدو فروخت کاغذوں پر ظاہر کی تاہم نہ تو یہ سامان خریدا گیا اور نہ بیچا گیا بلکہ اس پر ٹیکس بھی ادا نہیں کیا گیا ۔بعد ازاں اگست 2022میں اسی کیس میں اہم پیش رفت اس وقت سامنے آئی تھی جب مقدمہ 01/2022میں نامزد اربوں روپے کے ٹیکس فراڈ اہم ملزم مرزا ایاز علی بیگ کو ایف بی آر حکام نے گرفتار کرلیاتھا ۔ملزم کوالٹی انٹرنیشنل نامی کمپنی کا مالک ہے۔ ملزم کے بینک اکاو¿نٹ میں سینچری انجینئرنگ انڈسٹریز کے بینک اکائونٹس سے بھاری رقوم کی منتقلیوں کی نشاندہی ہوئی تھی۔ نواب زمان نامی معذور گرفتار ملزم کے علم میں لائے بغیر مرکزی ملزمان نے ایک کمپنی بنا کر فراڈ کیا اور اب تک کی جانے والی تحقیقات کے مطابق مختلف جعلی کمپنیوں کے ذریعے اربوں کی مبینہ منی لانڈرنگ بھی کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق مرزا ایازعلی بیگ کے نام پر کمپنی کوالٹی انٹرنیشنل بھی رقومات کی منتقلی کے لیے بنائی گئی۔

ایف بی آر ذرائع کے بقول سینچری انجئینرنگ انڈسٹریز سے بھاری رقم کی ترسیل مرزا ایاز کے نجی بینک اکائونٹ میں ہوئی۔واضح رہے کہ سینچری انجیئرنگ انڈسٹری ملک میں معروف ترین بیٹری برانڈ فونکس بیٹری بناتی ہے ۔ مقامی بیٹری ساز ادارے سینچری انجئینرنگ کے مالک جاوید اقبال صدیقی اور دینار انڈسٹری کے مالک آصف دینار کے علاوہ اسٹار انٹر نیشنل کے مالک فرحت علی ہاشمی ،شیخ شہزاد ،سینچری انجیئرنگ کے ہی امجد علی ریاض ،پریمیئر میٹل انڈسٹریز کے مالک محمد علی سمیت 10مرکزی ملزمان اس مقدمہ میں نامزد ہیں۔

اس کیس میں تازہ پیش رفت اور ٹیکس چوروں کے نیٹ ورک کے حوالے سے حالیہ دنوں میں عدالت میں جمع کروائے گئے طوتھے عبوری چالان میں تمام تفصیلات ثبوت اور شواہد کے ساتھ جمع کروادئے گئے ہیں تاکہ مذکورہ 8بڑی کمپنیوں ،صنعتکاروں اور 5بوگس کمپنیوں اور ان کے مالکان کے خلاف باقاعدہ کارروائی کا آغاز کیا جاسکے ۔