رپورٹ : عمران خان
کراچی: کینیڈا کے جعلی پاسپورٹوں اور ویزوں کے اسکینڈل کی ایف آئی اے تحقیقات میں ایئرپورٹ پر سرگرم سرکاری نیٹ ورک پکڑا گیا جس کے تانے بانے ایف آئی اے کے پنجاب کے اہلکاروں تک جا پہنچے۔ ملوث سہولت کاروں میں کراچی ایئر پورٹ کی نجی ہینڈلنگ کمپنی اور ایف آئی اے کے ملازمین شامل نکلے۔ نئے انکشافات سامنے آنے پر تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ۔

اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی کی جانب سے اس کیس کی تحقیقات میں پیش رفت سامنے آئی ۔ایف آئی اے کے مطابق جعلی سفری دستاویزات پر سفر کرنے والے مسافروں کے سہولت کار کوچھاپہ مار کاروائی میں گرفتار کرلیا گیا ۔ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم محمد رحیم ذکی کو چھاپہ مار کاروائی میں گلستان جوہر کراچی سے گرفتار کیا گیا ۔ملزم کو پہلے سے گرفتار امیگریشن اہلکار محمد عدنان کی نشاندہی پر گرفتار کیا گیا ۔یہ ملزم جعلی دستاویزات پر مختلف پروازوں کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں کی سہولت کاری میں ملوث پایا گیا ۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ملزم ائیر پورٹ پر گراونڈ سروس مہیا کرنے والی نجی کمپنی کا ملازم ہے ۔ملزم نے ساتھی ملزم عدنان سے سہولت کاری کے عوض 1 لاکھ 75 ہزار روپے وصول کئے۔ملزم نے مذکورہ رقم بینک اکاونٹ میں وصول کی۔ملزم کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق یہ اسکینڈل گزشتہ ہفتے اس وقت سامنے آیا جب کراچی ایئر پورٹ سے اتحاد ایئر لائن کے ذریعے 2مسافر ابو ظہبی جاتے ہوئے پکڑے گئے ۔ان دونوں مسافروں جن میں رضوان اور بشیر شامل تھے نے ابو ظہبی سے آگے کینیڈا جانا تھا ۔دونوں مسافروں کے پاس کینیڈا کے پاسپورٹ اور ای ویزے تھے ۔تاہم ان کی دستاویزات مشکوک ہونے پر ایف آئی اے امیگریشن کراچی ایئر پورٹ کے حکام نے انہیں گرفتار کرکے مزید تفتیش کے لئے ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی کے حوالے کردیا تھا ۔جس وقت ایف آئی اے امیگریشن کے حکام نے ان دونوں مسافروں کو گرفتار کیا تو انکشاف ہوا کہ ان کو کراچی ایئر پورٹ پر تعینات ایف آئی اے امیگریشن کے اہلکار عدنان کی سہولت کاری حاصل تھی جس کے لئے اس کو لاکھوں روپے ادا کئے گئے ۔اس انکشاف پر ایف آئی اے امیگریشن نے اپنے اس اہلکار کو بھی حراست میں لے کر ایف آئی اے اے ایچ ٹی سرکل کے حوالے کردیا ۔جہاں پر مزید تحقیقات کے لئے ان تینوں ملزمان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع رکر دی گئی ۔
ایف آئی اے تحقیقات کے مطابق محمد بشیر اور محمد عدیل اصل نام محمد رضوان کا تعلق پنجاب سے ہے ۔محمد بشیر کے مطابق کنیڈا میں ملازمت اور ویزے کے حصول کے لئے اس نے پنجاب میں ایجنٹ محمد علی سے رابطہ کیا ۔جو کہ گجرات میں اے کے ٹرینڈ کے نام سے سیلون چلاتا ہے ۔محمد علی محمد وزیر آباد کے ایجنٹ عثمان علی سے رابطہ کروایا جو کہ لوگون کو کینیڈا بھجوانے کا کام کرتا ہے۔اس کے لئے ایک کروڑ روپے کی ڈیل فائنل کی گئی ۔اسی طرح سے مسافر رضوان نے بھی ایجنٹ عثمان سے کینیڈا کے ویزے کے لئے ایک کروڑ روپے میں معاملات براہ راست طے کئے ۔ان دونوں شہریوں نے 10لاکھ فی شخص ایڈوانس دئے اور 90لاکھ فی شخص یعنی ایک کروڑ 80لاکھ روپے ایجنٹوں کو اس وقت ادا کرنے تھے جب ان کی فلائٹ اظہبی سے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو کے لئے اڑان بھر لیتی ۔
مزید تحقیقات میں معلوم ہوا کہ ایجنٹ عثمان نے دونوں مسافروں کے لئے 15لاکھ روپے ایک اور ٹریول ایجنٹ محمد سلمان علی کو ادائیگی کی جس میں ان دونوں کے پاکستان سے کینیڈا کے فضائی ٹکٹوں کی بکنگ وغیرہ شامل تھی۔بعد ازاں ایجنٹ محمد علی نے دونوں مسافروں یعنی رضوان اور بشیر کے لئے کینڈین پاسپورٹس کا بندوبست کیا اور ان دونوں کو 2031اور 2026تک کے کینیڈین پاسپورٹ بھی فراہم کردئے ۔ایف آئی اے امیگریشن کراچی ایئر پورٹ کے افسران کی جانب سے جب ان پاسپورٹوں کو الٹرا وائلٹ شعاعوں میں چیک کیا گیا تو ان کینیڈین پاسپورٹوں میں تبدیلی پائی گئی اور یہ مشکوک ثابت ہوئے ۔بعد ازاں پاسپورٹوں کو فارنسک جانچ پڑتال کے لئے بھیج دیا گیا ۔
تحقیقات میں مزید معلوم ہوا کہ دونوں مسافروں کو پاسپورٹ ،ای ویزوں اور ٹکٹ کے حصوول کا بندوبست ہونے کے بعد کراچی ایئر پورٹ بھیجا گیا جس کے لئے ایف آئی اے پنجاب کے ایک اہلکار کے ذریعے کراچی ایئر پورٹ پر تعینات امیگریشن اہلکار عدنان سے سیٹنگ بنائی گئی ۔اہلکار عدنان کو سہولت کاری دینے کے لئے ایزی پیسہ اور ایک بینک اکاﺅنٹ میں 12لاکھ روپے سے زائد کی رقم ایف آئی اے اہلکار پنجاب کے ذریعے منتقل کی گئی ۔جس وقت یہ دونوں مسافر نائٹ شفٹ میں کراچی ایئر پورٹ پہنچے اس وقت اہلکار عدنان کی ڈیوٹی امیگریشن کاﺅنٹر پر موجود تھی ۔
دونوں مسافروں سے ایجنٹوں نے چونکہ دو کروڑ روپے کی بھاری ڈیل کی ہوئی تھی اس لئے معاملے کو فول پروف بنانے کے لئے کراچی ایئر پورٹ پر ہیندلنگ کی نجی کمپنی کے ایک اہلکار کو بھی سیٹنگ میں لایا گیا ۔یہ ملازم رحیم ذکی تھا جس کا کام یہ تھا کہ وہ مسافروں کو اپنے پروٹوکول میں شعبہ بین القوامی روانگی کے ہال سے لے کر جاتا اور اتحاد ایئر لائن کی پرواز کا بورڈنگ کارڈ لے کر دینے کے بعد ان کو ایف آئی اے کاﺅنٹرز کی طرف امگریشن کلیئرنس کے لئے لے جاتا ۔جہاں ایف آئی اے اہلکار نے پہلے ہی دونوں مسافروں کو کلیئر کرنے کی سیٹنگ بنا رکھی تھی ۔
تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ یہ سیٹنگ اتنی فول پروف تھی کہ اس میں غلطی کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی گئی تاہم مسافروں کے لئے جس وقت بورڈنگ کارڈ لیا گیا اس وقت فضائی کمپنی کے اسٹاف نے شک ہونے پر ایف آئی اے امیگریشن کے افسران کو مطلع کیا کہ ان دونوں مسافروں کو ذرا چیک کیا جائے کیونکہ ان کی دستاویزات مشتبہ لگ رہی ہیں ۔اسی وجہ سے معاملے کی اطلاع ایف آئی اے امیگریشن کے بین القوامی روانگی کے انچارج اور شفٹ انچارج تک پہنچ گئی اور یوں ایف آئی اے اہلکار عدانان کی ساری سیٹنگ بدقسمتی سے دھری رہ گئی۔
بعدازاں ان دونوں مسافروں کی سختی سے چھان بین کرنے پر سارا بھانڈا پھوٹ گیا اور یوں یہ پورا کا پورا نیٹ ورک مسافروں ،ایجنٹوں اور سرکاری اہلکاروں سمیت عیاں ہوگیا ۔اس معاملے پر ابھی تحقیقات جاری ہیں اور تمام ملوث افراد کے درمیان ہونے والے رقوم کے لین دین کے ثبوت حاصل کر لئے گئے ہیں ۔اس کے ساتھ ہی یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ یہ نیٹ ورک کب سے ایک ودسرے سے رابطے میں ہے اور اب تک کتنے افراد کو کامیابی سے بیرون ملک بھجوا چکا ہے ۔اس کے ساتھ ہی ایجنٹوں کے حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ وہ اصل جیسے کینیڈین پاسپورٹ کہاں سے اور کیسے حاصل کر رہے ہیں ۔کیونکہ یہ ایک سنگین پہلو ہے جس کو دہشت گرد بھی استعمال کرکے پاکستان کی بدنامی کا سبب بن سکتے ہیں ۔