رپورٹ: عمران خان

کراچی: پریونٹو کلکٹریٹ سی پورٹس کلکٹریٹ پر بیگیج کے کنٹینرز کی کلیئرنس میں اسکروٹنی سخت کردی گئی۔

بیگج کے سامان کے کنٹینرز میں ڈیوٹی وٹیکسزکی چوری روکنے کے لئے بڑھائی جانے والی مانیٹرنگ کے سبب ایجنٹوں کی جانب سے گڈز ڈکلریشن داخل کرنے میں گریز کیا جانے لگا۔ جبکہ ڈیمرج اور ڈیٹینشن بڑھ جانے پر درجنوں کنٹینرز کا سامان کئی کئی ماہ تک رکا رہا۔

جن ایجنٹوں کی جانب سے کلیئرنس کے لئے جی ڈی داخل کرنے کا عمل روک رکھا تھا وہ ایجنٹ ایک بار پھر سرگرم ہونے کی کوشش میں مصروف ہیں تاہم سخت مانیٹرنگ اور اسکروٹنی کی وجہ سے وہ مشکلات کا شکار ہیں۔

مذکورہ مانیٹرنگ سخت کئے جانے کا پس منظر یہ ہے کہ کچھ عرصہ قبل تک کسٹمز حکام کو مسلسل اطلاعات مل رہی تھیں کہ ان میں بعض پرانے تعینات کسٹمز افسران، کلیئرنگ ایجنٹوں اور الیکٹرانک مارکیٹ اور سپر اسٹوروں کے تاجروں پر مشتمل نیٹ مسلسل کروڑوں روپے کے ڈیوٹی وٹیکسز کی چوری میں ملوث ہے۔

کسٹمز ذرائع کے بقول گزشتہ کئی برسوں سے بیگیج کے زیادہ تر کنٹینر لگژری آئٹمز کے ساتھ خلیجی ممالک اور یورپی ممالک سے گھریلو استعمال کے سامان کی اسکیم کے تحت شہریوں کے پاسپورٹ کوائف پر کلیئر کئے جاتے ہیں۔

تاہم گزشتہ عرصہ میں بیگیج کے ایجنٹ پرانے تعینات کسٹمز افسران کی ملی بھگت سے اربوں روپے مالیت کا سامان بیگیج اسکیم کے کنٹینرز میں کمرشل بنیادوں پر کاروبار کرنے والے تاجروں کے لئے کروڑوں روپے کی ڈیوٹی ٹیکس کی چھوٹ پر کلیئر کرواتے رہے۔ جس سے ملکی خزانے کو سالانہ اربوں روپے زرمبادلہ کا نقصان پہنچایا گیا۔

کسٹمز حکام کے مطابق اگر کلیئرنس کے عمل میں کوئی غیرقانونی سرگرمی نہیں اور ڈیوٹی ٹیکس پورے لئے جارہے ہیں۔