رپورٹ: عمران خان
کراچی :وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کی پالیسیوں میں ان خامیوں کو اب تک دور نہیں کیا جاسکا جن کی وجہ سے پاکستان کی عالمی بدنامی کا سبب بننے والی گداگر مافیا کو مسلسل ریلیف مل رہا ہے۔ذرائع کے بقول وزٹ ویزوں،زیارتوں اور عمرہ کے نام پر سعودی عرب،عراق،ملائشیاءآذربائجان اور متحدہ عرب امارات وغیرہ میں جاکر بھیک مانگتے ہوئے ڈیپورٹ ہونے والے 90فیصد بھکاریوں کو وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کی ہی ایس او پیز کے مطابق واپس پاکستان ڈیپورٹ ہونے پر ایئر پورٹوںسے ہی چھوڑ دیا جاتا ہے ۔صرف 10فیصد کو مزید قانونی کارروائی پر اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکلوں میں بھیجا جاتا ہے جن پر سندھ ،پنجاب ،خیبر پختونخواہ اور اسلا م آباد کے سرکلوں میں مقدمات قائم کرکے مزید تفتیش کی جاتی ہے۔

دوسری جانب بھکاریوں کی آمد کا سلسلہ نہ رکنے پرسعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں کی جانب سے سخت تنبہہ کے بعد پاکستان سے خلیجی ممالک جانے والے مسافروں کی امیگریشن چیکنگ سخت کردی گئی۔جنوری2024سے جولائی کے آغاز تک صرف کراچی ایئر پورٹ سے مجموعی طور پر 1200سے زائد مسافروں کو بیرون ملک جانے سے روک کر آف لوڈ کردیا گیا جن میں سے 700کے قریب عمرہ کے نام پر جانے والے افراد شامل تھے ۔ان میں سے بہت سے قلیل افراد کے خلاف مزید قانونی کارروائی کے لئے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکلوں میں مقدمات قائم کئے گئے ۔ جن میں ان کو ویزے جاری کروانے والے ٹریول ایجنٹوں کو بھی شامل تفتیش کیا۔

چونکہ ایسے مسافر ایمرجنسی پاسپورٹ پر ڈیپورٹ ہوکر آتے ہیں ۔اس لئے ان کا ڈیٹا متعلقہ ممالک میں موجود پاکستانی سفارت خانوں سے وزارت خارجہ کے ذریرے پاکستان میں وزارت داخلہ کو ارسال کردیا جاتا ہے اور ایئر پورٹوں سے بھی ڈائریکٹوریٹ جنرل ایف آئی اے کو بھیجا جاتا ہے۔اس لئے ان 10فیصد افراد کو مستقبل کے لئے سفر سے بلیک لسٹ کیا جاسکتا ہے اور ا ن کے پاسپورٹ بھی بلاک ہوسکتے ہیں ۔تاہم ابھی بھی یہ سقم موجود ہے کہ 90فیصد مسافر جو ایئر پورت سے ہی چھوڑ دئے جاتے ہیں وہ ریکارڈ کا حصہ ہی نہیں بنتے اور نہ ہی ان کے ایجنٹوں کو شامل تفتیش کیا جاسکتا ہے ۔یوں برسوں سے ہزاروں ایسے افراد کا ریکارڈ اہم ڈیٹا کا حصہ نہیں بن سکا ۔

مزید یہ کہ گزشتہ چند ماہ سے وزارت داخلہ اور ڈی جی آفس کی ہدایات پر ایئر پورٹوں سے ری چیکنگ کے کاﺅنٹر بھی ختم کردئے گئے ہیں ۔اس سے پہلے اگر کوئی مسافر امیگریشن کاﺅنٹر سے کلیئر ہوجاتا تو تھا تو مشکوک ہونے پر ری چیکنگ کاﺅنٹر پر موجود افسر ا ن کو روک لیتے تھے ۔جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ اس وقت خود ایف آئی اے کی ایس او پیز کے مطابق امیگریشن کاﺅنٹرز پر اے ایس آئیز کے بجائے کانسٹیبل تعینات ہیں جوکہ رش زیادہ ہونے پر صرف دستاویزات کے اصل ہونے کی چیکنگ ہی کرتے ہیں اور انٹریو وغیرہ کے چکر میں نہیں پڑتے ۔اس ضمن میں بھی دفوری توجہ کی ضرورت ہے کہ ایئر پورٹوں پر نفری میں اضافہ کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق جن ہزاروں مسافروں کو مشکوک قرار دے کرملکی ایئر پورٹوں سے آف لوڈ کیا گیا ۔ان کا ریکارڈ بھی آئی بی ایم ایس یا کسی امیگریشن کے سسٹم میں درج نہیں ہے یعنی ایک بار روکے جانے کے بعد بھی یہ افراد دوبارہ آرام سے جاسکتے ہیں ۔اس کے لئے کوئی ایسا سافٹ ویئر یا سسٹم امیگریشن پر موجود ایف آئی اے افسران کے پاس ہونا چاہئے کہ جن مسافروں کو وہ مشکوک سمجھ کر عمرہ اور زیادرتوں پر جانے سے روک دیتے ہیں تو ان فوری طور پر سسٹم میں اندراج کرکے ایک ( مشکوک ) یعنی گرے لسٹ میں ڈال دیا کریں تاکہ اگر یہ مسافر اپنے پاسپورٹوں پر دوبارہ کسی دوسرے ایئر پورٹ سے جانے کی کوشش کریں تو ان کو روکا جاسکے ۔

ذرائع کے بقول یہ معاملہ اس وقت پاکستانی حکام خصوصی طور پر ویزاعظم ہاﺅس ،وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کے لئے درد سر بنا ہوا ہے۔اس معاملے پر گزشتہ دو برسوں میں پاکستانی حکام سے مذکورہ ممالک کی وزارت خارجہ سمیت ہر سطح کے حکام رابطہ کرچکے ہیں تاکہ ان بھکاریوں اور ملازمت کے لئے جانے والے غیر قانونی تارکین وطن کے سلسلے کو کسی طریقے سے روکا جاسکے کیونکہ یہ افراد ان ممالک میں آنے والے سیاحوں اور زائرین سے بھیک مانگ کر ان ممالک کی سیاحتی صنعتوں کے لئے بھی مشکلات پیدا کررہے ہیں اور پاکستان کے لئے بھی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں ۔

صرف حالیہ عرصہ میں پاکستان میں تعینات سعودی سفیر نواف المالکی اپنے سعودی حکام کے دباﺅ پر اس معاملے کے لئے پاکستان میں کس قدر سرگرم رہے ہیں ۔اس بات کا اندازہ ان کی رواں برس ماہ اگست میں وزیر اعظم ہاﺅس ،وزیر داخلہ اور نائب صدر اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ہونے والی اوپر تلے ملاقاتوں سے لگایا جاسکتا ہے ۔جن میں انہوں نے اس معاملے کو اٹھایا ہے۔اس ضمن میں 10اگست کووفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈپلومیٹک انکلیو میں سعودی عرب کے سفارتخانے جا کر سعودی سفیر نواف بن سعید احمد المالکی سے اہم ملاقات کی اور سعودی سفیر کو وزیر داخلہ پاکستان محسن نقوی نے سعودی عرب جانے والے پیشہ ور بھکاریوں کیخلاف بھرپور کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے بتایا کہ ایف ٓئی اے کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ بھکاریوں کو سعودیہ بھجوانے میں ملوث ٹریول ایجنٹس جو مافیا کی شکل اختیار کر رہے ہیں کیخلاف ملک بھر میں کریک ڈاو?ن شروع کر دیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ مافیا پاکستان کے امیج کو خراب کر رہا ہے۔

اس صورتھال میں ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر ڈائریکٹوریٹ جنرل کے اپنے حکام کی نااہلی بھی شامل ہے کہ آج تک ان عالمی گداگروں کے حوالے سے کوئی ڈیتا مرتب نہیں کیا اور نہ ہی آج تک پکڑے جانے والے اور ڈیپورٹ ہونے والے بھکاریوں سے تفتیش کرکے علاقائی سطح پر ان کے سرگرم گروپوں اور ایجنٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔زیادہ تر ایسے پروفیشنل بھکاری بنجاب کے علاقوں رحیم یارخان، ملتان، صادق آباد، راجن پورچولستان ، شہداد کوٹ اور جیکب آباد وغیرہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

ایف آئی اے ذرائع کے بقول اسی گداگر مافیا کی وجہ سے پاکستان کا امیج اس حد تک خراب چکا کہ عراقی حکام نے ایئر پورٹ اور سرحدی چوکی پر پہنچنے والے پاکستانیوں سے وہدے کئے کو رکھنے شروع کر دیے ہیں کہ واپسی پر انہیں ویزے لوٹا دیے جائیں گے۔اس کے ساتھ ہی متحدہ عرب امارات میں دو برس قبل تک پاکستانیوں کے حوالے سے امیگریشن پالیسیاں قدرے نرم تھیں تاہم اب انہوں نے پاکستان کے مخصوص علاقوں کا پاسپورٹ رکھنے والوں کو ویزے تک دینے سے گریز شروع کردیا ہے۔ جبکہ پاکستانیوں کے حوالے سے امیگریشن پالیسی بھی سخت کرلی ہے۔اسی طرح ایران میں بھی دیگر ممالک کے شہریوں کی بہ نسبت پاکستانیوں کے حوالے سے امیگریشن پالیسیاں انتہائی سخت ہیں ۔یہی سلسلہ برقراف رہا تو دیگر ممالک بھی بدنامی اور امیگریشن کی سختیوں کا سلسلہ دراز ہوجائے گا۔