رپورٹ :عمران خان
کراچی:پورٹ قاسم سے کروڑوں روپے کا سامان چوری کرکے فروخت کرنے والے نیٹ ورک کے حوالے سے اہم شواہد سامنے گئے۔
تحقیقات میں پورٹ قاسم سے چوری شدہ سامان کو ڈمپ کرنے والے گوداموں اور استعمال ہونے والی گاڑیوں کے کوائف بھی مل گئے۔
مذکورہ نیٹ ورک میں قیوم گروپ ،بٹ گروپ،شہریار اور المعروف ماما نامی افراد کے ساتھ عبدالنبی کے ایک درجن سے زائد کارندے طویل عرصہ سے سرگرم ہیں۔جبکہ پورٹ قاسم اتھارٹی کے متعلقہ حکام خاموشی اور چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
ذرائع کے بقول مذکورہ افراد جن میںپورٹ قاسم اتھارٹی کے ملازم قیوم سمیت دیگر سرکاری اہلکار وں کی سرپرستی میں بعض نجی کمپنیوں کے ایجنٹ اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹرز مالکان اور گاڑیوں کے ڈرائیور طویل عرصہ سے کروڑوں روپے کا سامان چوری کرکے اطراف کے
علاقوں میں قائم بھینس کالونی اور شاہ لطیف سمیت بن قاسم کے دیگر گوداموں میں منتقل کرتے رہے ہیں۔
بعد ازاں اس سامان کو 70فیصد اور 50فیصد قیمتوں پر خریدنے والے افراد سرکاری اہلکاروں کو نقد رقم میں ادائیگیاں کرتے ہیں۔اسی رقم میں سے سرکاری افسران اور اہلکاروں کو حصہ ملتا ہے جبکہ ٹرانسپورٹرز اور دیگر پرائیویٹ افراد دونوں فریقین یعنی سامان فروخت کرنے
والوں اور سامان خریدنے والوں سے اپنا کمیشن وصول کر رہے ہیں۔
اس طرح سے ہر ماہ کروڑوں روپے اس نیٹ ورک سے منسلک افراد میں تقسیم ہو رہا ہے۔جنہوں نے معمولی تنخواہوں کے باجود کروڑوں روپے کے مکان اور گاڑیوں سمیت دیگر اثاثے اپنے خاندان کے ناموں پر بنا لئے ہیں۔
تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ افراد کے بچے بیرون ملک مہنگی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جس پر ماہانہ لاکھوں روپے کے اخراجات ہیں۔ حالانکہ ان کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق آمدنی ہزاروں روپے میں ہے۔اس ضمن میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔